سلام علیکم علیکم دوستو یہ دنیا عجائبات سے بھری پڑی ہے قدرتی مناظر ہوں یا ان میں چھپے حقائق سب کو دیکھ اور سن کر عقل دنگ رہ جاتی ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ قرآن میں ہمیں جا بجا قدرت پر غور و فکر کی دعوت دی گئی ہے انسان چاہے جتنی بھی ترقی کر لے لیکن قدرت کے ان شاہکاروں کے آگے اس کی طاقت کم پڑ جاتی ہے اور یہی وجہ انسا ن کو ایسے عجائبات کی کھوج میں لگائے رکھتے ہیں جس سے وہ نا واقف ہے ۔ دوستوں آج کا ہمارا پر ٹاپک بھی آپ کو انہی عجائبات سے گزارتے ہوئے دنیا کے اس پر اس مقام پر لے جائے گا جسے ایمازون فارسٹ یا ایمزونیاں اور ایمازون جنگل



اسلام علیکم علیکم دوستو 
یہ دنیا عجائبات سے بھری پڑی ہے قدرتی مناظر ہوں یا ان میں چھپے حقائق سب کو دیکھ اور سن کر عقل دنگ رہ جاتی ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ قرآن میں ہمیں جا بجا قدرت پر غور و فکر کی دعوت دی گئی ہے انسان چاہے جتنی بھی ترقی کر لے لیکن قدرت کے ان شاہکاروں کے آگے اس کی طاقت کم پڑ جاتی ہے اور یہی وجہ انسا ن کو ایسے عجائبات کی کھوج میں لگائے رکھتے ہیں جس سے وہ نا واقف ہے ۔ دوستوں آج کا ہمارا پر ٹاپک بھی آپ کو انہی عجائبات سے گزارتے ہوئے دنیا کے اس پر اسرار مقام پر لے جائے گا جسے ایمازون فارسٹ یا ایمزونیاں اور ایمازون جنگل کہتے ہیں جنوبی امریکہ میں ایمزون تاس پر محیط ایک برساتی جنگل ہے یہ دنیا کا سب سے بڑا جنگل ہے جو دریائے ایمزون اور اس کے معاون دریاؤں کےگرد پھیلا ہوا ہے اس کا رقبہ 25 لاکھ مربع میل یعنی تقریبا پورے آسٹریلیا کے برابر ہیں اور اس کے دریا کا نظارہ 208 میل کی دوری سے بھی دیکھا جاسکتا ہے خواتین و حضرات اس جنگل کی سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں 400 سے 500 قبائل کا بسیرا ہے جن میں سے پچاس ایسے قبائل ہیں جن کا باہر کی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں یا یوں کہا جاسکتا ہے کہ وہ انسانی دنیا سے ناواقف ہیں۔ یہ لوگ تیر کمان سے مچھلی کا شکار کرتے ہیں اور بندروں کو اپنی غذا بناتے ہیں اس کے علاوہ یہاں کی زرخیز آب و ہوا میں عجیب و غریب قسم کے جانور پائے جاتے ہیں کہا یہ جاتا ہے کہ ایمازون کی مکڑیاں اتنی بڑی ہوتی ہیں کہ پرندے پکڑ لیتی ہیں اس کے علاوہ ان جنگلات میں سب سے بڑی تبدیلیاں اور اس کے علاوہ دنیا کے تمام پرندوں کی آدھی اقسام پائی جاتی ہیں۔ ماہرین حیاتیات کا کہنا ہے کہ اس جنگل میں 1300 پرندوں 40000 پودوں اور 3000 مچھلیوں کی اقسام کے علاوہ جہاں چارسو تین قسم کے میملز اور 5.2 ملین حشرات الارض پائے جاتے ہیں ہیں اس کے علاوہ ایمزون کو حیرت انگیز اور خوفناک مخلوق کا گھر بھی کہا جاتا ہے جس میں الیکٹرک خونی جانور زہریلے مینڈک اور زہریلے سانپ یعنی اینا کونڈا وغیرہ شامل ہیں۔ دوستو اینا کونڈا سانپ جنوبی امریکہ میں پایا جانے والا ایک طرح سے اس دنیا کا سب سے بڑا سانپ مانا جاتا ہے عام طور پر اس کی لمبائی 5 سے 6 میٹرہوتی ہیں لیکن کچھ ایناکوڈا تو دس میٹر کی لمبائی تک پہنچ جاتے ہیں اور اب تک جو سب سے لمبا اینا کونڈا کولمبیا میں پکڑا گیا تھا جس کی لمبائی43،11 میٹر تھی اور یہ کئی گنا زیادہ موتا تھا اس کے علاوہ انسان کو نگلنے والے اینا کونڈا کی کہانیوں پر یقین کرنا تو مشکل ہے لیکن سانپوں کا جائزہ لینے والے ماہرین کا ماننا ہے کہ بڑے سائز کے اینا کوڈا کم از کم ایک بچے کو نگل سکتے ہیں لیکن ان کی تعداد آج بھی نمک کے برابر ہے ۔ جب امریکہ کے ایک سابق صدر نے اعلان کیا تھا کہ جو کوئی انہیں دس میٹر لمبا اینا کونڈا لاکر دے گا تو وہ ا سے پانچ ہزار ڈالر انعام دیں گے لیکن کسی نے دس میٹر لمبا سانپ پیش ہی نہیں کیا ایسا اس لیے ہوا کیونکہ اتنی لمبائی کے اینا کونڈا بہت کم ہوتے ہیں اور مشکل سے ملتے ہیں خواتین و حضرات یہ سانپ تقریباً ساٹھ ملین برس قبل کولمبیا کے رین فارس میں پایا جاتا تھا محقیقین کے مطابق یہ سانپ اتنا چوڑا تھا کہ ایک عام فرد کے شخص کے کولوں تک پہنچ سکتا تھا اور اس کا وزن ایک اندازے کے مطابق ایک ٹن سے زائد تھا۔ واضح رہے کہ سبزایناکوڈا جس کو دنیا کا وزنی ترین سانپ کہا جاتا ہے اس کا وزن ڈھائی سو کلو گرام ہے جب کہ پیتھن جس کو طویل ترین سانپ کہا جاتا ہے اس کی لمبائی 32فٹ ہے اور اس کے بعد اگر ہارر مُنکی کا ذکر کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ زمین پر موجود جانوروں میں اگر کوئی سب سے زیادہ چیخنے چلانے اور شور مچانے کے لیے مشہور ہے وہ جنوبی امریکہ کا بندر ہے ۔ ناظرین گرامی سرخ اور سیاہ رنگ کے ان بندروں کو ان کی خصوصیت کی بنا پر ہارر مونکی یعنی چیخنے چلانے والا بندر کہہ کر پکارا جاتا ہے جنوبی امریکا کے جنگلوں میں پائے جانے والے یہ بندر عام طور پر گروپ کی شکل میں رہتے ہیں ہر گروپ میں دس سے پندرہ بندر شامل ہوتے ہیں اور ہر گروپ کا اپنا ایک مخصوص علاقہ ہوتا ہے اور اگر کسی دوسرے گروپ بندر ان کے علاقے میں گھس جائے تو یہ چیخ چیخ کر اسے اپنے علاقے سے نکال دیتے ہیں ان کے چیخنے چلانے کی آوازیں اس قدر شدید ہوتی ہیں کہ پانچ کلو میٹر تک بآسانی سمجھی جاسکتی ہیں ۔ اس کے بعد تیندوا کا نمبر آتا ہے۔جو ایک بڑا طاقتور کالے دھبوں والا گوشت خور شیر نما جانور ہے جسے جیگوار بھی کہا جاتا ہے دراصل چیتے سے مشابہت رکھنے والا یہ جانور بلی کی نسل فیلی ڈی سے تعلق رکھتا ہے اس کا شمار دنیا کی چار بڑی بلیو میں سے ہوتا ہے یہ وزن میں چیتے سے بھاری ہوتا ہے اور اس کا سر چیتے سے بڑا ہوتا ہے ہے دوستو اس کے علاوہ بھی جنگل میں ایسی مافوق الفطرت مخلوقات پائی جاتی ہیں جن کا تصور انسانی دماغ سے باہر ہیں یہ جنگل اپنے آپ میں ایک مثال ہے اور اس کی سب سے بڑی اور منفرد بات جو زمین پر اس کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے وہ یہ کہ ہمیں زندہ رکھنے کے لیے دنیا کو بیس فیصد آکسیجن اسی جنگل سے حاصل ہو رہی ہے اور شاید اسی وجہ سے اسے لنگز آف ارتھ کا نام دیا جاتا ہے اور کہاں جاتا ہے اس جنگل میں درختوں پر کھناؤ اتنا ہے کہ بارش کا پانی بھی زمین پر گرنے میں دس منٹ لگا دیتا ہے۔
Share To:

Post A Comment:

0 comments so far,add yours