معزز دوستوں السلام علیکم علیکم دوستو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی احادیث مبارکہ میں قیامت کی دس نشانیوں کا ذکر کیا ہے ان میں سے ایک علامت زلزلوں کا پہ درپے آنابھی ہوگا ایک وقت ایسا تھا کہ اگر کہیں سے اطلاع ملتی کہ فلاں جگہ زلزلہ آیا ہے تو وہاں کے لوگ فورا توبہ استغفار کرنا شروع کر دیتے تھے لیکن آج کل ہر وقت کہیں نہ کہیں زلزلے نمودار ہو رہے ہیں اور ان میں جانی و مالی خسارہ الگ ہوتا ہے اور حال یہ ہے کہ لوگوں کے دلوں میں نہ تو کوئی خوف ہے اور نہ ہی اس بات کا علم کے زلزلے اتنی شدت کے ساتھ کیوں آتےہیں۔ کوئی کہتا ہے کہ زمین کو ایک بہت بڑی چھپکلی نے اپنی پشت پر اٹھایا ہوا ہے۔ تو کسی کا خیال ہے کہ زمین کسی گائے کے سینگوں پر قائم ہے۔ اور جب یہ گائے اپنے سینگ ہلاتے ہیں تو زلزلے آتے ہیں۔ جب کہ مذہبی عقیدے کے لوگ یہ کہتے تھے کہ اللہ اپنے نافرمان بندوں کو ان زلزلوں کی وجہ سے ڈراتا ہے جبکہ ارسطو اور افلاطون کی نظریات ملتے جلتے تھے۔ جن کے مطابق زمین کی تہوں میں موجود ہوا جب گرم ہوکر زمین کی پرتوں کو توڑ کر باہر آنے کی کوشش کرتی ہے ۔تو زلزلے آتے ہیں لیکن دوستو سائنس کی ترقی کے ساتھ ساتھ علم تحقیق کے دروازے بھی کھلتے چلے گئے اور اس طرح ہر نئے قدرتی سانحے کے بعد اس کے اسباب کے بارے میں جاننے کی جستجو نے پرانےنظریات کی نفی کردی لہذا اب ٹیکنالوجی کا یہ حال ہے کہ سمندری طوفان کی شدت اور ان کی زمین سے ٹکرانے کی مُدد کا تائین کر کے پہلے سے ہی حفاظتی بچاؤ کی تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیں۔ مگر زلزلے کی آمد نہایت خاموش ہوتی ہے اسکا پتا اس کی پھیلانے والی تباہ کاریوں کے بعد ہی چلتا ہے۔ ویسے تو ایسے آلات ایجاد ہو چکے ہیں جو زلزلہ گزرنے کے بعد ان کی شدت ان کے مرکز اور آفٹر شاکس کے بارے میں بتا دیتے ہیں اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زمین کی بیرونی سطح کے اندر مختلف گہرائیوں میں زمینی پلیٹیں ہوتی ہیں جنہیں ٹیکنو پلیٹز کہتے ہیں اور اس کے نیچے ایک پیگلا ہوا معدہ ہوتا ہے جسے میگمہ کہا جاتا ہے۔ میگمہ کی حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے زمین کی اندرونی سطح میں کرنٹ پیدا ہوتا ہے۔ جس سے ان پلیٹوں میں حرکت پیدا ہوتی ہیں اور وہ شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتی ہیں۔ ٹوٹنے کے بعد پلیٹوں کا کچھ حصہ میگمہ میں دھنس جاتا ہے اور کچھ اوپر کو ابھر جاتا ہے ۔جس سے زمین پر بسنے والی مخلوق زمینی سطح پر حرکت محسوس کرتی ہیں اور دوستوں گزشتہ سال پیش آنے والے زلزلوں کی فہرست اگر نکال کر دیکھی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ لاہور میں آنے والا اس سال کا پہلا زلزلہ 22 اپریل کو آیا جس کے جھٹکے نہ صرف شدید ترین تھے بلکہ اس کی شدت 3.2 تھی جبکہ دوسرا زلزلہ 1 ستمبر کو رونما ہوا اور اس کی شدت 4.3 اور تیسرا زلزلہ 23 ستمبر کو لاہور اور ساہیوال سمیت دیگر شہروں میں آیا جس کی شدت 4.1 تھی اور اس کے جھٹکے بھی شدید محسوس کئے گئے اور اب جرمنی سے پی ایچ ڈی کرنے والے ماہر خلائی سانسس اور پنجاب یونیورسٹی شعبہ سپیس کے چیئرمین ڈاکٹر عامر محمود صاحب نے پیشنگوئی کی ہے کہ ہندوکش سے زلزلہ نکلے گا جو لاہور آ کر اس کو دو حصوں میں تقسیم کردے گا اور لاہور کا ایک حصہ لاہور طرسٹ کے نام سے بن جائے گا بعد میں یہی زلزلہ ملک کے باقی حصوں پھیلتا ہوا تباہی و بربادی پھیلائے گا لیکن اس کا کوئی ٹائم پیریڈ نہیں دیا گیا پھر اللہ بہتر جانتا ہے کہ ایسا ہوگا یا نہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے کیا ہم اللہ سے سے کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی تو نہیں کر رہے یا ہماری بد اعمالیاں اس حد تک بڑھ چکی ہیں کہ عرش والا بار بار اس زمین کو ہلاکر ہمیں جنچھوڑ رہا ہے کیا 2005 والے زلزلے کی تباہی سے ہم نے کچھ نہیں سیکھا اللہ فرماتا ہے اگر تم میرے دین سے منحرف ہو جاؤ تو بہت جلد میں تمہیں ہٹا کر اپنے ایسے بندے لے کر آؤں گا جو مجھ سے محبت کرتے ہو اور جن سے محبت کروں گا اور وہ جہاد کریں گے میری راہ میں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کریں گے اللہ بڑی کشاکش رکھنے والا اور خبردار ہے المائدہ 2 دوستوں ہمارے پاس سدھرنے کا وقت ہے اللہ ہمیں اپنے دین پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے عذاب سے ہمیں بچائے آمین
Share To:

Post A Comment:

1 comments so far,Add yours